عنوان: قضاء روزوں پر قدرت ہونے کے باوجود فدیہ ادا کرنا (15707-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ فاطمہ کے ذمہ کئی سالوں کے ملا کر کل رمضان کے آٹھ سو روزے قضا ہیں، اس کی عمر تقريباً پچپن سال ہو چکی ہے، اب جب احساس ہوا ہے کہ قضا تمام روزوں کی لازم ہے، مگر جسمانی ضعف کی وجہ سے ان تمام کی قضا کرنا بھی چاہے تو عمر ختم ہوجائے گی۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں اگر فاطمہ آٹھ سو روزوں کا فدیہ دینا چاہے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ جس شخص پر روزوں کی قضاء ہو اور وہ روزے رکھنے پر قدرت بھی رکھتا ہو، اگرچہ عارضی طور پر بیمار ہو تو ایسے شخص کے لیے روزوں کے بدلے فدیہ ادا کرنا جائز نہیں ہے، فدیہ کا حکم صرف اس شخص کے لیے ہے جو روزہ رکھنے سے بالکل ہی عاجز ہوجائے اورآئندہ بھی اس کی صحت کی کوئی امید نہ رہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر خاتون بیان کردہ تفصیل کے مطابق بیمار نہ ہوں (جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے) تو ان پر ان تمام روزوں کی قضاء کرنا ضروری ہے، ان کا حالتِ صحت میں روزوں کی قضاء کرنے کی بجائے فدیہ دینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر مستقبل میں ان کو روزہ رکھنے کی طاقت اور قدرت بالکل نہ رہے اور آئندہ بھی روزے رکھنے پر قادر ہونے کی کوئی امید نہ ہو تو اس وقت وہ عورت اپنے بقیہ روزوں کا فدیہ ادا کرسکتی ہیں، لیکن اگر فدیہ ادا کرنے کے باوجود بھی وہ صحت یاب ہوجاتی ہیں تو ان روزوں کی قضاء کرنا ضروری ہوگا۔
ہر روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر کی مقدار (تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) کسی مستحق زکوٰۃ کو دینے سے فدیہ ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (103/2، 105، ط: دار الکتب العلمیة)
أما أصل الوجوب فلقوله تعالى {فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] فأفطر فعدة من أيام أخر، ولأن الأصل في العبادة المؤقتة إذا فاتت عن وقتها أن تقضى لما ذكرنا في كتاب الصلاة، وسواء فاته صوم رمضان بعذر أو بغير عذر لأنه لما وجب على المعذور فلأن يجب على المقصر أولى، ولأن المعنى يجمعهما وهو الحاجة إلى جبر الفائت بل حاجة غير المعذور أشد. .....
وأما وجوب الفداء: فشرطه العجز عن القضاء عجزا لا ترجى معه القدرة في جميع عمره فلا يجب إلا على الشيخ الفاني، ولا فداء على المريض والمسافر ولا على الحامل والمرضع وكل من يفطر لعذر ترجى معه القدرة لفقد شرطه وهو العجز المستدام، وهذا لأن الفداء خلف عن القضاء، والقدرة على الأصل تمنع المصير إلى الخلف كما في سائر الأخلاف مع أصولها، ولهذا قلنا: إن الشيخ الفاني إذا فدى ثم قدر على الصوم بطل الفداء.

الفتاوى الهندية: (207/1، ط: دار الفکر)
فالشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارة كذا في الهداية. والعجوز مثله كذا في السراج الوهاج. وهو الذي كل يوم في نقص إلى أن يموت كذا في البحر الرائق.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 623 Feb 19, 2024
qaza rozon par qudrat hone ke bawajood fidya ada karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Sawm (Fasting)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.