سوال:
حضرت! لیلۃ الجائزہ میں کیا خاص، عبادتیں ہیں؟
جواب: واضح رہے عیدین کی شب میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت منقول ہے۔
عید الفطر کی رات انعام والی رات :
رمضان المُبارک آخر میں جو رات ہوتی ہے( چاند رات ) یہ ایک بابرکت رات ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے انعامات ملنے والی رات ہے، اسی لیے حدیث میں اس رات کو ”لیلۃ الجائزہ“یعنی انعام ملنے والی رات کہا گیا ہے۔
"سُمِّيَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةُ لَيْلَةَ الْجَائِزَةِ".(شعب الایمان : ٣۴٢١ )
ذیل میں چند فضائل کا ذکر کیا جاتا یے۔
پہلی فضیلت:
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺسے نقل فرماتے ہیں :
جو چار راتوں کو عبادت کے ذریعہ زندہ کرے، اُس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے ۔
١- لیلۃ الترویۃ یعنی آٹھ ذی الحجہ کی رات۔
٢- عرفہ یعنی نو ذی الحجہ کی رات ۔
٣- لیلۃ النحر یعنی دس ذی الحجہ کی رات۔
۴- لیلۃ الفطر یعنی عید الفطر کی شب۔
" مَنْ أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْأَرْبَعَ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ:لَيْلَةُ التَّرْوِيَةِ وَلَيْلَةُ عَرَفَةَ وَلَيْلَةُ النَّحْرِ وَلَيْلَةُ الْفِطْرِ".
( أخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ :۴٣ / ٩٣ )
اسی طرح " الترغیب و الترھیب" کی روایت میں پانچ راتوں کا ذکر آیا ہے، جن میں سے چار تو وہی ہیں اور پانچویں رات شعبان کی پندرہویں شب یعنی شبِ براءت ہے۔
" من أَحْيَا اللَّيَالِيَ الْخَمْسَ وَجَبت لَهُ الْجنَّة لَيْلَة التَّرويَة وَلَيْلَة عَرَفَة وَلَيْلَة النَّحْر وَلَيْلَة الْفطر وَلَيْلَة النّصْف من شعْبَان".
(الترغیب و الترھیب: ١۶۵۶ )
دوسری فضیلت:
عیدین کی شب میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً مروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے اور اسے رد نہیں کیا جاتا:
١-جمعہ کی شب۔
٢- رجب کی پہلی شب۔
٣- شعبان کی پندرہویں شب۔
۴- ۵- اور دونوں عیدوں(یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ)کی راتیں۔
"خَمْسُ لَيَالٍ لَا تُرَدُّ فِيهِنَّ الدُّعَاءَ: لَيْلَةُ الْجُمُعَةِ، وَأَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَجَبٍ، وَلَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَلَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ۔
(مصنف عبد الرزاق :٧٩٢٧ )
تیسری فضیلت :
عیدین کی شب میں عبادت کرنے والے کا دل قیامت کے دن مردہ نہیں ہوگا۔
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا :
جس نے عیدین (عید الفطر اور عید الاضحی)کی دونوں راتوں میں اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت میں قیام کیا، اُس کا دل اُس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن سب کے دل مُردہ ہوجائیں گے۔
"مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ."
(سنن ابن ماجہ:١٧٨٢ )
مَنْ صَلَّى لَيْلَةَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ".
( المعجم الاوسط للطبرانی : ١۵٩ )
مذکورہ بالا روایات میں عید کی رات کے جو فضائل آئے ہیں، ان میں کسی خاص عبادت کرنے کا ذکر نہیں ملتا، لہذا اس رات میں حسب توفیق نوافل، تلاوت قرآن کریم، ذکر و استغفار اور دعائیں مانگنی چاہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی