سوال:
السلام علیکم، سجدے کی حالت میں مردوں کے گھٹنوں اور کہنیوں میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟
جواب: سجدے میں درج ذیل سنتوں کا خیال رکھنا چاہیے :
١- سجدے میں دونوں کہنیوں کو زمین پر پھیلا کر نہ رکھا جائے ۔
٢- دونوں بازو بغلوں اور گھٹنوں سے الگ ہونے چاہئیں، ان کو پہلو سے ملا کر نہ رکھا جائے ۔
البتہ اگر صف میں دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھ رہے ہوں، تو پھر بازوؤں کو اتنا باہر نہ نکالا جائے کہ برابر والے کو اس سے تکلیف ہو۔
٣- دونوں رانیں پیٹ سے علیحدہ ہوں، پیٹ سے ملی ہوئی نہ ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (باب صفۃ الصلاۃ، 503/1، ط: دار الفکر)
"وَيُظْهِرُ عَضُدَيْهِ) فِي غَيْرِ زَحْمَةٍ (وَيُبَاعِدُ بَطْنَهُ عَنْ فَخِذَيْهِ) لِيَظْهَرَ كُلُّ عُضْوٍ بِنَفْسِهِ، بِخِلَافِ الصُّفُوفِ فَإِنَّ الْمَقْصُودَ اتِّحَادُهُمْ حَتَّى كَأَنَّهُمْ جَسَدٌ وَاحِدٌ (وَيَسْتَقْبِلُ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ، وَيُكْرَهُ إنْ لَمْ يَفْعَلْ) ذَلِكَ۔
"قَوْلُهُ فِي غَيْرِ زَحْمَةٍ) جَعَلَهُ قَيْدًا لِإِظْهَارِ الْعَضُدَيْنِ فَقَطْ تَبَعًا لِلْمُجْتَبَى قَالَ فِي الْبَحْرِ أَخْذًا مِنْ الْحِلْيَةِ وَهَذَا أَوْلَى مِمَّا فِي الْهِدَايَةِ وَالْكَافِي وَالزَّيْلَعِيِّ مِنْ أَنَّهُ إذَا كَانَ فِي الصَّفِّ لَا يُجَافِي بَطْنَهُ عَنْ فَخِذَيْهِ لِأَنَّ الْإِيذَاءَ لَا يَحْصُلُ مِنْ مُجَرَّدِ الْمُحَاذَاةِ، وَإِنَّمَا يَحْصُلُ مِنْ إظْهَارِ الْعَضُدَيْنِ. اه."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی