سوال:
مفتی صاحب! بچی کا نام زمر رکھنا کیسا ہے؟
جواب: زُمَرْ (زاء پیش، میم زبر اور راء کے سکون کے ساتھ) جماعت، گروپ، فوج، بانسری بجانے کے معنی میں آتا ہے۔
شروع کے معانی کے اعتبار سے یہ نام رکھا تو جاسکتا ہے، لیکن آخری معنی کے نا مناسب ہونے کی وجہ سے یہ نام نہ رکھا جائے، بلکہ اس کے بجائے عربی زبان کے اچھے معانی والے ناموں میں سے کوئی نام یا ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام بچی کا رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تاج العروس: (443/11، ط: دار الهداية)
( والزمرة، بالضم: الفوج) من النأه، والجماعة من الناس، (و) قيل: (الجماعة في تفرقة، ج زمر) ، كصرد. يقال: جاءوا زمرا، أي جماعات في تفرقة، بعضها إثر بعض. قال شيخنا: قال بعضهم: الزمرة مأخوذ من الزمر الي هو الصوت، إذ الجماعة لا تخلو عنه. وقيل: هي الجماعة القليلة، من قولهم: شاة زمرة، إذا كانت قليلة الشعر، انتهى.
قلت: والأول الوجه ويعضده قول المصنف في البصائر: لأنها إذا اجمتمت كان لها زمار وجلبة. والزمار بالكسر: صوت النعام.
القاموس الوحید: (ص: 716، ط: ادارہ اسلامیات لاھور)
الزُّمْرَة: جماعت، گروپ، ج: زُمْرةٌ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی