سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
ایک آدمی اسپتال میں چیک اپ كے لیے جاتا ہے، وہاں رش زیادہ ہوتا ہے، وہ اپنا چیک اپ جلدی کروانے كے لیے نرس کو 300 روپے ایکسٹرا دے دیتا ہے، کیا یہ جائز ہے ؟ کیا یہ رشوت ہے ؟
جواب: جو لوگ پہلے آئے ہیں اور لائن میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں، مذکورہ صورت میں ان کی حق تلفی لازم آتی ہے، لہذا اپنی باری کا انتظار کرنا چاہیے اور نرس کو اضافی رقم دینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (16/3، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالمُرْتَشِيَ.
رد المحتار: (362/5، ط: دار الفکر)
الرِّشْوَةُ بِالْكَسْرِ مَا يُعْطِيهِ الشَّخْصُ الْحَاكِمَ وَغَيْرَهُ لِيَحْكُمَ لَهُ أَوْ يَحْمِلَهُ عَلَى مَا يُرِيدُ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی