عنوان: دینی کام کی وجہ سےسنتوں کی ادائیگی میں تاخیر کرنے کاحکم(1898-No)

سوال: السلام عليكم، مفتی صاحب! فرض نماز کے بعد سنت ادا کرنے کے بارے میں ارشاد فرما دیں کہ کیا کسی دینی کام کے لئے تاخیر سے پڑھی جاسکتی ہیں یا فوراً ادا کرنی چاہیے؟

جواب: سنتیں متممات فرائض میں سے ہیں اور متمم الشئ کو اس شئ سے زیادہ دیر جدا نہیں کرنا چاہیے، اسی لیے علماء نے فرائض کے بعد سنتوں کی ادائیگی مؤخر کرنے کو ناپسندیدہ لکھا ہے، البتہ کوئی ایسا دینی کام ہو کہ اگر سنتیں ادا کی جائیں تو وہ دینی کام چھوٹ جائے گا تو ایسے دینی کام کی وجہ سے سنتوں کو مؤخر کرنے کی گنجائش ہے، اس کی مثال جیسے اگر کوئی قاضی یا مفتی کوئی اہم دینی مسئلہ یا فیصلہ سنانا چاہتا ہو اور اس کے سنتیں پڑھنے تک عوام کے چلے جانے کا اندیشہ ہو تو اس موقع پر تاخیر کرنے کی گنجائش ہے، البتہ اس تاخیر کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔
اس کی ایک اور مثال فقہ کی کتابوں میں ملتی ہے کہ بہت سے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر جنازہ حاضر ہوجائے تو پہلے جنازے کی نماز پڑھی جائے اور پھر سنتیں ادا کی جائیں،(آج کل چونکہ لوگ جنازہ پڑھنے کے بعد جنازے کے ساتھ چل پڑتے ہیں، اور سنتیں چھوڑدیتے ہیں، اس لیے آج کل اگرچہ یہ فتوی دیاجاتا ہے کہ پہلے سنتیں ادا کی جائیں) بہرحال اس نظیر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی ایسا دینی کام ہو، جس کا بعد میں ہونا ممکن نہ ہو، اس کی وجہ سے سنتوں کو مؤخر کرنے کی گنجائش ہے، مگراس کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (530/1، ط: دار الفکر)

ويكره تأخير السنة إلا بقدر اللهم أنت السلام إلخ. قال الحلواني: لا بأس بالفصل بالأوراد واختاره الكمال. قال الحلبي: إن أريد بالكراهة التنزيهية ارتفع الخلاف

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 508 Aug 03, 2019
deeni kaam ki waja se sunnaton ki adaigi mai takheer karne ka hukum, Ruling on delaying the praying of Sunnah due to religious work

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.