عنوان: "صمد" (Samad) نام رکھنے کا حکم، نام کے شروع یا آخر میں صمد کا اضافہ کرنا(19152-No)

سوال: مفتی صاحب! صمد نام رکھنا کیسا ہے؟ نیز اگر کوئی اپنے کسی نام کے ساتھ اس کو لگائے، جیسے خالد صمد تو کیا حکم ہے؟

جواب: "صمد" کے معنی ہیں وہ ذات جو کسی کی محتاج نہ ہو اور سب اس کے محتاج ہوں، وہ سب سے بے نیاز ہو اور کوئی اس سے بے نیاز نہ ہو۔ سوره اخلاص میں اللہ تعالی نے اپنی ذات کے لیے یہ لفظ استعمال کیا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اللَّهُ الصَّمَدُ" ترجمہ: "اللہ ہی ایسا ہے کہ سب اُس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں"۔
واضح رہے کہ یہ نام اللہ تعالی کی ذات کے لیے خاص ہے، غیر اللہ کے لیے یہ لفظ استعمال کرنا درست نہیں ہے، لہذا بیٹے کا نام صمد رکھنا درست نہیں ہے، البتہ اگر اس سے پہلے لفظ "عبد" کا اضافہ کردیا جائے، یعنی عبد الصمد (AbdulSamad) تو اس طرح نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نیز اسی طرح اپنے نام کے شروع یا آخر میں بھی صرف لفظ "صمد" کا اضافہ کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تحفة المودود بأحكام المولود (ص: 125، ط: مكتبة دار البيان)
ومما يمنع تسمية الإنسان به أسماء الرب تبارك وتعالى فلا يجوز التسمية بالأحد والصمد ولا بالخالق ولا بالرازق وكذلك سائر الأسماء المختصة بالرب تبارك وتعالى

القاموس الوحید: (ص: 759، ط: ادارہ اسلامیات)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 299 Jul 26, 2024
"samad" naam rakhne ka hukum hokum, naam k shoro ya akhir mein samad ka izafa karna, AbdusSamad

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Islamic Names

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.