سوال:
حضرت! اگر کوئی سیر و تفریح کی نیت سے دوسرے شہر یا ملک جائے تو اس کو کیا نیت کرنی چاہیے شرعی رہنمائی فرما دیجیے۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ کسی ملک یا شہر میں سیاحت میں جانے کا مقصد قدرتی نظاروں کو دیکھ کر اللہ کی ذات پر یقین میں اضافہ، دین کی تبلیغ، آثارِ قدیمہ وغیرہ دیکھ کر عبرت و نصیحت حاصل کرنا، اُن کے کلچر کا مشاہدہ کرنا اور اُن کے تجربات وغیرہ سے فائدہ اُٹھانا ہونا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الذاریات، الایة: 20)
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَ o
و قوله تعالیٰ: (الانعام، الایة: 11)
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُکَذِّبِیْنَ o
و قوله تعالیٰ: (الحج، الایة: 46)
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ o
الرسالة القشيرية: (باب الأدب، 452/2، ط: دار المعارف)
وحكى عَن مَالِك بْن دِينَار أَنَّهُ قَالَ: أوحى اللَّه تَعَالَى إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلام اتخذ نعلين من حديد وعصا من حديد ثُمَّ سح فِي الأَرْض واطلب الآثار والعبر حَتَّى تنخرق النعلان و تنكسر العصا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی