عنوان: کسی کو فیس بک (Facebook) اکاؤنٹ بناکر دینے کا حکم (19209-No)

سوال: میرے دوست نے کسی کو فیس بک اکاونٹ بنا کر دیا تھا، اب وہ کہہ رہا ہے کہ مجھے فکر ہورہی ہے کہ اگر وہ (Facebook) اس کے لیے گناہ کا ذریعہ بنے گا تو کیا میں بھی اس کے گناہ میں شامل ہوں گا، جبکہ فیسبک کا استعمال ہر طرح ہوسکتا ہے؟

جواب: چونکہ فیس بک اکاؤنٹ (Facebook) جائز اور ناجائز دونوں طرح کے کاموں میں استعمال ہو سکتا ہے، اس لیے اگر کسی کے بارے میں یقین یا ظن غالب ہو کہ یہ فیس بک کو ناجائز کاموں میں استعمال کرے گا یا اس كے ذريعے ناجائز کاموں میں مشغول ہوگا تو ایسے شخص کو فیس بک اکاؤنٹ بنا کر دینا جائز نہیں ہے۔
تاہم جس کے بارے میں یہ یقین یا ظن غالب نہ ہو تو ایسے شخص کو فیس بک اکاؤنٹ بنا کر دینا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (المائدة، الآية: 2)
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ •

المبسوط للسرخسي: (16 / 75 ط: دار المعرفة)
ولا بأس بأن يؤاجر المسلم دارا من الذمي ليسكنها فإن شرب فيها الخمر أو عبد فيها الصليب أو دخل فيها الخنازير لم يلحق المسلم إثم في شيء من ذلك لأنه لم يؤاجرها لذلك والمعصية في فعل المستأجر وفعله دون قصد رب الدار فلا إثم على رب الدار في ذلك.

جواھر الفقہ: (7/508 تا 514، ط: مكتبة دار العلوم كراتشي)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 98 Aug 22, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.