سوال:
مفتی صاحب ! عرفات کا دن 9 ذوالحج کا سعودیہ میں ہفتہ کو بروز 10 اگست کو آرہا ہے اور پاکستان میں 9 ذوالحج اتوار کو بروز 11 اگست کو آرہا ہے. پہلا سوال یہ ہے کہ ہم روزہ 09 ذوالحج کے حساب سے رکھتے ہیں یا عرفات کے دن کے حساب سے رکھتے ہیں؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ ہم 09 ذوالحج کا سعودیہ کے حساب سے روزہ رکھیں یا پاکستان کے حساب سے روزہ رکھیں.؟ جزاک اللہ.
جواب: واضح رہے کہ ہر ملک میں اپنی رؤیت(چاند دیکھنے) کا اعتبار ہوتا ہے، اور عرفہ کے روزہ کے بارے میں بھی ہر ملک کی اپنی رؤیت معتبر ہوگی، لہذا جس دن دیگر ممالک کے حساب سے ذی الحجہ کی نویں تاریخ ہوگی، اسی دن روزہ رکھنے سے ’یومِ عرفہ‘ کے روزے کی فضیلت حاصل ہوگی، اگر چہ اس دن مکہ مکرمہ میں عید کا دن ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تبیین الحقائق: (321/1، ط: بیروت)
''قال - رحمه الله - :(ولا عبرةباختلاف المطالع) وقيل: يعتبر، ومعناه أنه إذا رأى الهلال أهل بلد ولم يره أهل بلدة أخرى يجب أن يصوموا برؤية أولئك كيفما كان على قول من قال: لا عبرة باختلاف المطالع، وعلى قول من اعتبره ينظر فإن كان بينهما تقارب بحيث لا تختلف المطالع يجب، وإن كان بحيث تختلف لا يجب، وأكثر المشايخ على أنه لا يعتبر حتى إذا صام أهل بلدة ثلاثين يوماً وأهل بلدة أخرى تسعة وعشرين يوماً يجب عليهم قضاء يوم، والأشبه أن يعتبر؛ لأن كل قوم مخاطبون بما عندهم، وانفصال الهلال عن شعاع الشمس يختلف باختلاف الأقطار، كما أن دخول الوقت وخروجه يختلف باختلاف الأقطار، حتى إذا زالت الشمس في المشرق لا يلزم منه أن تزول في المغرب''.
بدائع الصنائع: (83/2، ط: بیروت)
''هذا إذا كانت المسافة بين البلدين قريبة لا تختلف فيها المطالع، فأما إذا كانت بعيدة فلا يلزم أحد البلدين حكم الآخر؛ لأن مطالع البلاد عند المسافة الفاحشة تختلف، فيعتبر في أهل كل بلد مطالع بلدهم دون البلد الآخر''.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی