عنوان: مقدس اوراق کو کچرے میں ڈالنے کا حکم(1964-No)

سوال: محترم مفتی صاحب ! دفتر میں بہت سے اوراق پر اللہ، محمد یا دوسرے اسلامی نام لکھے ہوتے ہیں، ان اوراق کو کچرے کے ڈبے میں بھی پھینکا جاتا ہے، پھینکتے ہوۓ کام کی مصروفیت یا اوراق کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث ان پر سے اسلامی نام الگ کرنا ناممکن یا مشکل ہوجاتا ہے۔
کیا ان اوراق کو کچرے میں پھینکنا گناہ ہے، جبکہ بے حرمتی کی نیت نہ ہو؟

جواب: قرآن مجید اور مقدس اوراق کو بہتر یہ ہے کہ دریا میں یا کسی غیرآباد کنویں میں ڈال دیا جائے، یا زمین میں دفن کردیا جائے، اور بصورت مجبوری ان کو جلاکر راکھ پانی میں ملاکر کسی پاک جگہ پر، جہاں پاؤں نہ پڑتے ہوں، ڈال دیا جائے۔
صورت مسئولہ میں مقدس اوراق کو کچرے کے ڈبے میں ڈالنا بے ادبی ہے، اس کے لیے الگ سے ڈبہ وغیرہ رکھا جائے اور پھر اس میں جمع ہونے کے بعد دریا وغیرہ میں ڈال دیا جائے یا زمین میں دفن کردیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (323/5، ط: دار الفکر)

المصحف إذا صار خلقا لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن، ودفنه أولى من وضعه موضعا يخاف أن يقع عليه النجاسة أو نحو ذلك ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضا، كذا في الغرائب. المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1169 Aug 10, 2019
muqaddas aouraq ko kachray mai dalne ka hukum, Order / ruling to throw holy papers in the trash

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.