سوال:
مفتی صاحب! رمضان المبارک میں جو مروّجہ افطار پارٹی ہوتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس میں شرکت کر سکتے ہیں؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ روزہ افطار کروانے کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: 1) احادیث مبارکہ میں روزہ داروں کو افطار کرانے کے بہت سے فضائل ہیں، ایک حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس نے روزہ دار کو افطار کرایا تو اس کو روزہ رکھنے والے کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی" (ترمذی، حدیث نمبر: 807)
اس حدیث شریف سے روزہ افطار کرانے کی یہ فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ افطار کرانے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے جتنا روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے۔
2) افطار پارٹی چونکہ دعوتِ طعام کے حکم میں ہے اور احادیث مبارکہ میں مسلمان کی دعوت قبول کرنے کی ترغیب آئی ہے، اس لیے بغیر کسی عذرِ شرعی کے اس دعوتِ افطار کو رد نہیں کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
جامع ترمذی: (رقم الحدیث:807 ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ۔
جامع ترمذی: (رقم الحدیث:1098 ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی