سوال:
مفتی صاحب! رہنمائی فرمائی کہ لڑکی کا نام آئمہ رکھنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ "آئمہ" (Aaimah) نام میں عربی لغت کے لحاظ سے دو احتمالات ہیں: (۱) اگر اس کے حروف اصلی "الف واو میم" مانے جائیں تو اس لحاظ سے اس کا معنی ہے: شدید پیاسی عورت۔ (۲) اگر اس کے حروف اصلی "الف یا میم" مانے جائیں تو اس لحاظ سے اس کا معنی ہے: بیوہ عورت، چونکہ اس نام کے دونوں معانی نامناسب ہیں، اس لیے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، لہذا اس نام کے بجائے بچی کا نام ازواجِ مطہّرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کسی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعجم الوسيط: (33،35/1، ط: مجمع اللغة العربية بالقاهرة)
(آم) أوما اشتد عطشه وفلانا شوه خلقه والنحل وعليها دخن عليها لتخرج من خليتها فيأخذ ما فيها من العسل.
(الأيم) العزب رجلا كان أو امرأة تزوج من قبل أو لم يتزوج وهي أيمة أيضا يقال تركوا النساء أيامى والأولاد يتامى.
جامع الدروس العربية: (82/2، ط: قديمي)
تبدل الواو والياء همزة اذا وقعتا عين اسم الفاعل و أعلتا في فعله كقائل و بائع والأصل قاول و بايع وفعلهما (قال و باع) وأصلهما: قول و بيع فإن لم تعلا في الفعل لم تعلا في اسم الفاعل كعاور و عاين وفعلهما عور و عين.
القاموس الوحید: (ص: 118، 119، ط: ادارہ اسلامیات)
آم ۔۔۔ أوما: سخت پیاسا ہونا۔
آمت المرأة ۔۔۔ أيما و أيوما و أيمة: بے شوہر ہونا، بے شادی کے رہنا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی