سوال:
مفتی صاحب ! سفر میں جمعہ کی نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: مسافر کے لیے شریعت نے یہ گنجائش دی ہے کہ اگر وہ جمعہ کی نماز ترک کر دے، تو اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے، البتہ وہ جمعہ کی نماز کی جگہ ظہر کی نماز قصر ادا کرے گا۔
لیکن اگر وہ پھر بھی جمعہ کی نماز پڑھ لیتا ہے، تو یہ افضل ہے، گویا اس نے عزیمت پر عمل کیا ہے، لہذا اس کا جمعہ ادا ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب متی یتم المسافر، رقم الحدیث: 1229)
"عن عمران بن حصین -رضي اﷲ عنہ- قال: غزوت مع رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، وشہدت معہ الفتح، فأقام بمکۃ ثماني عشرۃ لیلۃ لا یصلي إلا رکعتین یقول: یا أہل البلد! صلوا أربعا، فإنا قوم سفر".
مسند أحمد بن حنبل: (رقم الحدیث: 20105- 20119)
بدائع الصنائع: (فصل في بیان شرائط الجمعۃ، 262/1، ط: سعید)
"ولنا ما روي عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ صلی الجمعۃ بالناس عام فتح مکۃ وکان مسافرا".
رد المحتار: (کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ، 155/2)
"الظهر لهم رخصة فدل علی ان الجمعة عزيمة وهي افضل ..."
واللہ تعالى أعلم بالصواب
دار الإفتاء الإخلاص،كراچی