سوال:
مفتی صاحب! صدقہ فطر کی فضیلت اور مقصد بتادیں۔
جواب: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر روزہ دار کو لغو اور بیہودہ باتوں سے پاک کرنے کے لیے اور مسکینوں کے کھانے کے لیے فرض کیا ہے، لہٰذا جو اسے (عید کی) نماز سے پہلے ادا کرے گا تو یہ مقبول صدقہ ہو گا اور جو اسے نماز کے بعد ادا کرے گا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہوگا۔ (ابو داؤد: حدیث نمبر:1609)
اس حدیث سے صدقہ فطر کی مشروعیت کے دو مقاصد معلوم ہوتے ہیں: (۱) رمضان کے روزوں میں ہونے والی کوتاہیوں کی تلافی کرنا۔ (۲) عید کے پر مسرت موقع پر حاجت مند لوگوں کو عید کی خوشی میں شریک کرنا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب زَكَاةِ الْفِطْرِ، رقم الحدیث: 1609، ط: دار الرسالة العالمیة)
عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی