سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! براہ کرم اس بات پر روشنی ڈالیے گا کہ جو لوگ رزق کا احترام نہیں کرتے، ان کے پاؤں کے نیچے کوئی کھانے کا ٹکڑا آجائے تو پرواہ نہیں کرتے یا اگر کچھ کھانے کی چیز ان کے ہاتھ سے زمین پر گر جائے یا ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں سے گر جائے تو اس کو اٹھانے کا اہتمام نہیں کرتے، اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے اور نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی کیا تعلیمات ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ روٹی یا کوئی اور خوراک کی چیز پر جان بوجھ کر پاؤں رکھنا یا اسے پھینکنا اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت کی ناقدری ہے اور رزق کے آداب کے خلاف ہے، لہذا اس سے بچنا چاہیے، البتہ اگر روٹی وغیرہ کا ٹکڑا بلا اختیار کبھی ہاتھ سے گر جائے اور کھانے کے قابل ہو تو اسے صاف کر کے کھالینا چاہیے، ورنہ جانوروں کو کھلا دیا جائے یا کسی ایسی جگہ رکھ دیا جائے جہاں اسے کیڑے مکوڑے کھا سکے۔
خود سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک عمل اس حوالے سے مروی ہے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو (روٹی کا) ایک ٹکڑا (زمین پر) گرا ہوا دیکھا۔ آپ ﷺ نے اسے اٹھایا، صاف کیا اور کھا لیا۔ پھر فرمایا: "اے عائشہ! عزت والے (رزق) کا احترام کر۔ یہ جن لوگوں کے پاس سے چلا جاتا ہے، دوبارہ ان کے پاس نہیں آتا۔ (سنن ابن ماجہ: 3353)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجه: (كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ، بَابُ النَّهْيِ عَنْ إِلْقَاءِ الطَّعَامِ، رقم الحديث: 3353، ط: دار الجیل)
حدثنا إبراهيم بن محمد بن يوسف الفريابي قال: حدثنا وساج بن عقبة بن وساج قال: حدثنا الوليد بن محمد الموقري قال: حدثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت، فرأى كسرة ملقاة، فأخذها فمسحها، ثم أكلها، وقال: «يا عائشة أكرمي كريما، فإنها ما نفرت عن قوم قط، فعادت إليهم»
الفتاوي التاتارخانية: (137/18، ط: رشيدية)
وفي البرهانية: رجل أكل خبزا مع أهله فاجتمع كسرات الخبز ولا يشتهي اكلها فلو أن يطعم الدجاجة والشاة والبقرة وهو الأفضل، م: ولا ينبغي أن يلقيه في النهر أو في الطريق إلا إذا وضع لأجل النمل ليأكل النمل فحينئذ يجوز هكذا فعل بعض السلف رحمه الله.
الفتاوي البزازية على هامش الهندية: (139/9، ط: الرشيدية)
ويكره وضع المملحة والقصعة على الخبز ... ويكره مسح اليد والسكين بالخبز ولا يعلق الخبز بالخوان بل يوضع بحيث لا يعلق.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی