سوال:
مقتدی نماز میں دوسری رکعت میں شامل ہوا، ایک رکعت باقی پڑھنی تھی کہ بھولے سے امام کے ساتھ ایک طرف سلام پھیر دیا، دوسری طرف سلام پھیرنے سے پہلے یاد آگیا کہ میں نے ایک رکعت پڑھنی ہے۔ اس صورت میں کیا کرنا ہے؟
جواب: اگر مسبوق بھول کر امام کے ساتھ سلام پھیر دے اور پھر فوراً یاد آجانے پر کھڑا ہوکر اپنی رکعت پوری کرلے تو اس پر سجدہ سہو واجب ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ اگر اس نے امام سے پہلے یا ساتھ متصلاً سلام پھیرا تھا، یعنی اس کے سلام کہنے کے الفاظ امام کے بالکل ساتھ ساتھ ادا ہوئے تھے، الفاظ کی ادائیگی میں امام کے مقابلے میں ذرا سی بھی تاخیر نہیں ہوئی تھی (اگرچہ عام طور سے ایسا ہونا بہت مشکل یا شاذ و نادر ہے) تو اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، لیکن اگر مسبوق نے امام کے بالکل ساتھ متصلاً سلام نہ پھیرا ہو، بلکہ اس کے ’’السلام‘‘ کہنے کی ادائیگی امام کے بعد ذرا سی بھی تاخیر سے ہوئی ہو (جیسا کہ عام طور سے ہوتا ہے) تو اس پر اپنی باقی رکعتیں پوری کرنے کے بعد آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (82/2)
(قوله: والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود؛ لأنه لايتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامداً فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهواً قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفرداً حينئذ، بحر، وأراد بالمعية المقارنة وهو نادر الوقوع كما في شرح المنية. وفيه: ولو سلم على ظن أن عليه أن يسلم فهو سلام عمد يمنع البناء".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی