سوال:
مفتی صاحب ! امام صاحب پہلی رکعت میں سجدہ تلاوت کی آیت پڑھ کر سجدہ میں چلے گئے،پھر سجدہ سے قیام کی طرف اٹھے اور کچھ بھی نہیں پڑھا اور رکوع میں چلے گئے اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا۔ کیا نماز ہوگئی یا دہرانی ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ سجدہ تلاوت ادا کرنے کے بعد بہتر یہ ہے کہ قیام کی حالت میں کم از کم ایک یا دو آیتوں کی تلاوت کرکے رکوع کرے، البتہ اگر تلاوت کئے بغیر ہی رکوع کر لیا، تو بھی کراہیت کے ساتھ بغیر سجدہ سہو کئے نماز ہو جائے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (الباب الثالث عشر فی سجود التلاوۃ، 147/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ولو کانت تختم السورۃ فالا فضل ان یرکع بھا ولو سجدو لم یرکع فلا بد ان یقراء شیئاً من السورۃ الا خریٰ بعد ما رفع راسہ‘ من السجود ولو رفع ولم یقرء شیئاً جاز
البحر الرائق: (کتاب الصلوۃ، باب سجود التلاوۃ)
وحاصلہ علی ما ذکرہ الفقہاء کما فی البدائع ملخصاً ان المتلوۃ خارج الصلوٰۃ تو دی علی نعت سجدات الصلوٰۃ والمتلوۃ فی الصلوٰۃ الا فضل ان یسجد لھا ثم اذا سجد وقام یکرہ لہ ان یرکع کما رفع سواء کان آیۃ السجدۃ فی وسط السورۃ او عند ختمھا وبقی بعدھا الی الختم قدر آیتین او ثلاث فینبغی ان یقرء ثم یر کع ینتظر ان کانت الآیۃ فی الوسط فانہ ینبغی ان یختمھا ثم یرکع وان کانت عند الختم فینبغی ان یقرء ایات من سورۃ اخریٰ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی