سوال:
سگریٹ پی کر مسجد میں آنا اور بغیر کلی کرے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اس طرح نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب: حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺنے جنگ خیبر کے موقع پر فرمایا: جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو، اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 853)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی بدبو دار چیز کھا کر مسجد میں آنے سے منع کیا گیا ہے، چونکہ سگریٹ میں بھی بدبو ہوتی ہے، لہذا اس کو پی کر منہ صاف کئے بغیر مسجد میں آنا مکروہ ہے، تاہم اگر کسی نے منہ میں بدبو ہونے کی صورت میں نماز پڑھ لی تو اس کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث:853)
حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر:" من اكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا".
غنیة المستملي: (فصل فی احکام المساجد، ص: 526)
یجب ان تصان( المساجد) عن ادخال الرائحة الکریھة لقولہ علیہ السلام: من اکل الثوم والبصل والکراث فلا یقربن مسجدنا فان الملائکة تتاذی مما یتاذی منہ بنو آدم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی