resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: پیر، جمعرات اور ایام بیض کے روزوں میں حیض اور نفاس کے قضا روزوں کی نیت کرنا (23750-No)

سوال: میں ماہواری اور زچکی کےروزے پورا کرنے کے لئے پیر، جمعرات اور ایام بیض کے روزے ہر مہینہ رکھ کر قضا روزہ کی نیت کرتی ہوں کیا یہ عمل درست ہے؟ ورنہ اگر نہیں تو جو ایسا عمل باقائدگی سے کرتا ہے تو وہ الگ سے قضا روزہ رکھے تو مہینہ کے 11 دن روزہ کے اور مزید 7 یا زچکی کے ناغہ کے کیسے رکھے؟ اس طرح تو وہ سال بھر 18 دن ہر مہینے کے روزہ رکھ کر بھی قضا روزہ پورے نہیں کرسکتی؟ امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ گئے ہونگے اس کا جواب مرحمت فرما دیجیے۔

جواب: واضح رہے کہ ایام حیض اور نفاس کی وجہ سے قضا ہوجانے والے روزے پاکی کے بعد رکھنا عورت کے ذمہ لازم ہوتے ہیں، جبکہ نفل، مستحب یا سنت روزوں کی ادائیگی اس کے ذمہ لازم نہیں ہے، اس لیے دونوں روزوں کی ایک ساتھ نیت نہیں کرسکتی، دونوں روزوں کی الگ الگ حیثیت ہے، لہذا عورت کے لئے بہتر یہی ہے کہ پہلے قضا روزے رکھے، پھر نفل روزے رکھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیة: (الباب الأول في تعريفه وتقسيمه وسببه ووقته وشرطه، 196/1-197، ط: دارالفکر)
ومتى نوى شيئين مختلفين متساويين في الوكادة والفريضة، ولا رجحان لأحدهما على الآخر بطلا، ومتى ترجح أحدهما على الآخر ثبت الراجح كذا في محيط السرخسي. فإذا نوى عن قضاء رمضان والنذر كان عن قضاء رمضان استحسانا، وإن نوى النذر المعين والتطوع ليلا أو نهارا أو نوى النذر المعين، وكفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع كذا في السراج الوهاج. ولو نوى قضاء رمضان، وكفارة الظهار كان عن القضاء استحسانا كذا في فتاوى قاضي خان. وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان في قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى -، وهو رواية عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في الذخيرة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Sawm (Fasting)