سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی نے رمضان کے فرض روزے میں شوہر سے صحبت اختیار کر لی تو عورت کے لیے قضا روزے کے ساتھ کفارہ کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر عورت رمضان کے روزے کی حالت میں اپنی رضامندی سے شوہر کے ساتھ صحبت اختیار کرلے تو مرد اور عورت دونوں پر روزے کی قضاء کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔
لیکن اگر عورت صحبت کے لیے راضی نہ ہو اور اس کے انکار کے باوجود شوہر اس کے ساتھ زبردستی صحبت کرلے تو اس صورت میں عورت پر صرف روزے کی قضاء لازم ہوگی، جبکہ شوہر پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔
روزہ کا کفارہ یہ ہے کہ مسلسل ساٹھ روزے رکھنا واجب ہے، اور اگر بڑھاپے یا دائمی مرض کی وجہ سے مسلسل روزے رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (205/1، ط: دار الفكر)
من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة.
رد المحتار: (412/2، ط: دار الفکر)
(قَوْلُهُ: كَكَفَّارَةِ الْمُظَاهِرِ) مُرْتَبِطٌ بِقَوْلِهِ وَكَفَّرَ أَيْ مِثْلُهَا فِي التَّرْتِيبِ فَيَعْتِقُ أَوَّلًا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ صَامَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَطْعَمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا لِحَدِيثِ الْأَعْرَابِيِّ الْمَعْرُوفِ فِي الْكُتُبِ السِّتَّةِ فَلَوْ أَفْطَرَ وَلَوْ لِعُذْرٍ اسْتَأْنَفَ إلَّا لِعُذْرِ الْحَيْضِ۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی