سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر وتر کی جماعت میں امام نے مقتدی کی دعائے قنوت ختم ہونے سے پہلے رکوع کر دیا، تو اب مقتدی بھی امام کے تابع ہو کر رکوع کرے یا اپنی دعائے قنوت کو مکمل کرے؟
جواب: اگر مقتدی کی دعائے قنوت اس قدر باقی ہے کہ اس کو پورا کرکے رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو سکتا ہے، تو پوری کرکے رکوع میں شریک ہو جائے، اور اگر دعائے قنوت پوری کرنے میں رکوع کے فوت ہونے کا خوف ہو، تو دعائے قنوت چھوڑ کر امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
التاتارخانیہ: (کتاب الصلاة الفصل الخامس، 490/1)
ولو رکع الامام فی الوتر قبل ان یفرغ المقتدی من القنوت فانہ یتابع الامام ولا یقنت، ولو رکع الامام ولم یقرا المقتدی شیئا من القنوت ان خاف فوت الرکوع فانہ یرکع وان لم یخف یقنت۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی