عنوان: دو شہروں میں رہائشی گھر ہونے کی صورت میں قصر یا اتمام نماز کا حکم(2475-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! 1 آدمی کا اپنا آبائی گھر جہلم میں اور 1 گھر لاہور میں ہے اور وہ ملازمت بھی لاہور میں کرتا ہے، بیوی بچے بھی لاہور میں ہی زیادہ تر رہتے ہیں، جب کبھی جہلم جاتے ہیں تو وہ وہاں جا کے قصر نماز پڑھے گے یا پوری نماز؟ کیوں کہ وہاں بھی انکا اپنا گھر ہے .

جواب: واضح رہے اگر آپ اپنے اہل و عیال کے ساتھ لاہور منتقل ہوکر وہاں مستقل رہائش کی نیت کرچکے ہیں اور جہلم میں رہائش کو مکمل طور پر ترک کر چکے ہیں اور والدین سے ملنے کی غرض کے علاوہ جہلم میں جاکر رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، تو چوں کہ اس صورت میں جہلم آپ کا وطنِ اصلی نہیں رہا، اس لیے اگر آپ پندرہ دن سے کم کے لیے وہاں جائیں گے، تو وہاں قصر کریں گے، لیکن اگر آپ نے جہلم کی رہائش کو مستقل طور پر ترک کرنے کا ارادہ نہیں کیا ہے، بلکہ مستقبل میں وہاں بھی رہائش کا ارادہ باقی ہے، تو جہلم تاحال آپ کا وطنِ اصلی ہے اور اس صورت میں آپ جب بھی اور جتنے دن کے لیے بھی جہلم جائیں گے، تو وہاں پوری نماز پڑھیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (صلوۃ المسافر، 131/2)
(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه".
(قوله: أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 561 Nov 11, 2019
qasar namaz / namaaz ki ik / aik sorat ka hukum / hukm, Ruling on a form of qasar / shortening prayers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.