سوال:
مفتی صاحب! یہ پوچھنا تھا کہ اگر کوئی شخص ایسے وقت عید گاہ پہنچا کہ وہاں عید کی نماز شروع ہوچکی تھی اور اس کا وضو نہیں تھا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اگر یہ وضو کرنے جائے گا تو عید کی نماز نکل جائے گی، کیا ایسی صورت میں یہ تیمم کرکے عید کی نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر اس کو ظن غالب ہو کہ وضو کے بعد نماز کا کچھ حصہ مل جائے گا تو وضو کر کے نماز میں شامل ہوجائے، ورنہ تیمم کر کے نماز میں شریک ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
التاتارخانیة: (الفصل السادس و العشرون، ص: 100)
واذا احدث الرجل فی الجبانة وخاف ان رجع الی الکوفة لیتوضا تفوتہ الصلاة، وھو لا یجد الماء فان کان قبل الشروع فی الصلاة، یتیمم ویصلی مع الناس۔۔۔۔۔۔قال شمس الائمة السرخسی:والصحیح انہ متی خاف الفوت یجوز لہ التیمم فی ای موضع کان، وفی الخانیة بلا خلاف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی