سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ردی کاغذات اور اخبار سے دسترخوان یا میز صاف کرنے میں شرعا کوئی قباحت تو نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کاغذ علم حاصل کرنے کا ایک آلہ ہے، خواہ اس پر کچھ لکھا ہوا ہو، یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں وہ قابل احترام ہے، لہذا اس سے دسترخوان یا دوسری گندگی صاف کرنا اس کی بے ادبی اور بے حرمتی کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہے، البتہ ایسا کاغذ جو صرف صفائی ہی کی غرض سے بنایا جاتا ہے، جیسے ٹشو پیپر، اس سے دسترخوان یا دوسری چیزوں کو صاف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب الانجاس، 552/1)
قوله: وشيء محترم) أي: ما له احترام واعتبار شرعا۔۔۔۔۔۔۔۔
وكذا ورق الكتابة لصقالته وتقومه، وله احترام أيضا لكونه آلة لكتابة العلم، ولذا علله في التتارخانية بأن تعظيمه من أدب الدين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی