سوال:
مفتی صاحب ! رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعریف کیا ہے؟ کیا صحابہ کے علاوہ تابعین یا تبع تابعین کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لگا سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ "رضی اللہ عنہ" ایک دعائیہ کلمہ ہے، جس کے معنی "اللہ ان سے راضی ہوجائے" ہے، عرف کے اعتبار سے یہ کلمہ صحابہ کے لیے استعمال ہوتا ہے، مگر اپنے دعائیہ مفہوم کے اعتبار سے غیر صحابی کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے، لیکن آج کل عوام الناس چونکہ اس کلمہ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں، اور ان کا دھیان اس جملے سے صحابہ کرام ہی کی طرف جاتا ہے، اس لیے غیر صحابی کے لیے اس جملے کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الخنثیٰ، مسائل شتی، 754/6)
ویستحب الترضي للصحابة، وکذا من اختلف في نبوتہ کذي القرنین ولقمان والترحم للتابعین ومن بعدہم من العلماء والعباد وسائر الأخیار، وکذا یجوز عکسہ الترحم للصحابة والترضي للتابعین ومن بعدہم علی الراجح قولہ: ویستحب الترضي للصحابة: لأنہم کانوا یبالغون في طلب الرضاء من اللّٰہ تعالیٰ، ویجتہدون في فعل ما یرضیہ، ویرضون بما یلحقہم من الابتلاء من جہتہ أشد الرضا، فہٰوٴلاء أحق بالرضا، وغیرہم لا یحلق أدناہم، ولو أنفق ملء الأرض ذہبًأ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی