سوال:
ہم دو بھائیوں کا مشترکہ کاروبار ہے، جمعہ کے دن نماز کے وقت ایک بھائی دکان پر بیٹھتا ہے اور دوسرا بھائی جمعہ کی نماز پڑھنے چلے جاتا ہے، جب یہ بھائی جمعہ کی نماز پڑھ کر آجاتا ہے تو دوسرا بھائی دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے چلا جاتا ہے، اس طرح ہماری دکان بند نہیں ہوتی اور ہم دونوں بھائی جمعہ کی نماز بھی الگ الگ مسجدوں میں پڑھ لیتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس طرح کرنا درست ہے یا ہم کہیں جمعہ کے وقت کاروبار کرنے والی ممانعت میں تو نہیں آرہے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اسلام میں جمعہ کی نماز کی بڑی اہمیّت ہے، اسی اہتمامِ شان کے پیشِ نظر جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت کرنا یا کسی ایسے کام میں مشغول ہونا جو جمعہ کی نماز کی تیاری میں رکاوٹ بنے شرعاً مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔
نیز جمعہ کی اذان میں راجح قول کے مطابق محلّے کی مسجد کی پہلی اذان کا اعتبار ہے، اگرچہ آپ کا ارادہ محلّے کی مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ نماز ادا کرنے کا ہو، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں جب محلّے کی مسجد میں جمعہ کی پہلی اذان ہو جائے تو اس کے بعد دکان بند کرنا اور جمعہ کی تیاری میں مشغول ہونا شرعاً لازم ہے، اذان کے بعد خرید و فروخت کا معاملہ جاری رکھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (261/1، ط: دار الفكر)
(ووجب سعي إليها وترك البيع) ولو مع السعي، في المسجد أعظم وزرا (بالأذان الأول) في الأصح وإن لم يكن في زمن الرسول بل في زمن عثمان. وأفاد في البحر صحة إطلاق الحرمة على المكروه تحريما.
(قوله وترك البيع) أراد به كل عمل ينافي السعي وخصه اتباعا للآية نهر.
فقه البیوع: (949/2)
وافتی شيخنا العلاّمة المفتي رشيد احمد رحمه الله بان البيع يكره عند اذان مسجد الحيّ، لان الاجابة بالقدم انما تجب به والظاهر انه هو الراجح.
احسن الفتاوی: (128/4، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی