عنوان: وقت سے پہلے دی گئی اذان کا حکم(2759-No)

سوال: ہماری مسجد کے مؤذن صاحب کبھی کبھار وقت داخل ہونے سے پہلے اذان دے دیتے ہیں، کیا اس طرح دی گئی اذان ہوجاتی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ وقت سے پہلے دی گئی اذان کا شرعاً اعتبار نہیں ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعتا مؤذن صاحب کبھی کبھار وقت سے پہلے اذان دے دیتے ہیں تو وقت داخل ہونے کے بعد اس اذان کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔ مؤذن صاحب کو چاہیے کہ اذان دینے سے پہلے خوب اچھی طرح وقت کے داخل ہونے کا اطمینان کرلیا کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع :(1/ 154،ط: دار الكتب العلمية)
"وأما بيان وقت الأذان والإقامة فوقتهما ما هو وقت الصلوات المكتوبات، حتى لو أذن قبل دخول الوقت لا يجزئه، ويعيده إذا دخل الوقت في الصلوات كلها في قول أبي حنيفة ومحمد. وقد قال أبو يوسف: أخيرا لا بأس بأن يؤذن للفجر في النصف الأخير من الليل، وهو قول الشافعي".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 636 Dec 04, 2019
waqat se pehly azan / azaan ka aitbar nahi, Before time adhan / azan / azaan is not valid

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.