عنوان: نماز کے دوران غلطی سے الحمدللہ یا لاحول ولا قوة کہنے کا حکم(286-No)

سوال: اگر نماز کے دوران چھینک آجائے یا جمائی آجائے، اور بے اختیاری طور پر "لاحول ولاقوة الاباللہ" یا چھینک پر "الحمد للہ " اگر زبان سے نکل جائے، تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ یا اگر دل میں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: اگر نماز میں کوئی بھولے سے "الحمدللہ " کہہ دے، تو نماز نہیں ٹوٹتی، کیونکہ یہ اللہ کا ذکر ہے اور اللہ کے ذکر سے نماز نہیں ٹوٹتی، البتہ چھینک کے جواب میں "یرحمک اللہ" کہنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، کیونکہ "یرحمک اللہ" کسی کے جواب یا دعا کیلئے استعمال ہوتا ہے اور نماز میں کسی کو جواب دینے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
اور یہی حکم "لاحول ولا قوة " کہنے کا بھی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 326، ط: دار الکتب العلمیة)
"و" يفسدها "تشميت عاطس بيرحمك الله" عندهما خلافا لأبي يوسف
قوله: "وقال أبو يوسف لا تفسد" لأنه دعاء بالمغفرة والرحمة وجه قول الإمام حديث معاوية بن الحكم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له حين شمت العاطس أن صلاتنا هذه لا يصلح فيها شيء من كلام الناس وهو غير صالح في الصلاة

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1250 Dec 29, 2018
namaz/namaaz ke/kay doran ghalti se/say alhumdulillah ya la haula wa la quwata kehnay/kehne ka hukm/hukum /namaz kay doran ghalti say الحمدللہ یا لاحول ولا قوة kehne ka hukum, saying alhumdulillah or la haula wa la quwata by mistake during prayer/salah/namaz/namaaz

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.