سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! عموماً دیکھنے میں آتا ہے کہ حرم شریف میں نمازی حضرات امام سے آگے کھڑے ہوتے ہیں، کیا حرم میں امام سے آگے کھڑے ہونے والے مقتدیوں کی نماز ہو جاتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جماعت کی نماز میں اقتداء صحیح ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ مقتدی امام سے پیچھے ہو، اس لیے اگر مقتدی امام سے آگے بڑھ جائے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔
اس اصول کی روشنی میں بیت اللہ کی جس جانب امام کھڑا ہو، اس جانب سے اگر کوئی مقتدی امام سے آگے بڑھ جائے تو اس کی نماز نہیں ہوگی، البتہ اس کے علاوہ تینوں اطراف میں اگر کوئی مقتدی امام سے آگے بڑھ کر بیت اللہ کے زیادہ قریب ہوجائے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
التاتارخانیہ: (34/2، ط: زکریا)
قال القدوري رحمہ اللّٰہ: إن صلوا جماعۃ استداروا حول الکعبۃ بہٰذا جرت العادۃ، ومن کان منہم أقرب إلی الکعبۃ في الإمام، فإن کان في الجہۃ التي یصلی إلیہا الإمام لم یجز، وإن کان في جہۃ أخریٰ جاز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی