سوال:
مفتی صاحب! 14 اگست کی مناسبت سے ہرے اور سفید لباس پہننا کیسا ہے؟ مرد، عورت اور بچوں کے لیے کوئی قباحت تو نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ پاکستان کے یومِ آزادی (14 اگست) کے موقع پر اگر کوئی وطن سے محبت یا خوشی کے اظہار کے طور پر ہرا یا سفید لباس پہنے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
1. لباس میں فضول خرچی نہ ہو۔
2. مرد و عورت کا لباس ایک دوسرے کے مشابہ نہ ہو۔
3. نمود و نمائش یا دکھلاوا مقصود نہ ہو۔
4. کفّار یا فسّاق کی مشابہت نہ پائی جائے۔
5. لباس اتنا باریک یا چست نہ ہو کہ جسم یا اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہو۔
6. اس لباس کو ضروری یا دینی شعار سمجھ کر نہ پہنا جائے، بلکہ صرف قومی جذبے کا اظہار مقصود ہو، اور اگر اس دن کوئی یہ لباس نہ پہنے تو اس پر نکیر نہ کی جائے۔
لہٰذا اگر ان شرائط کا خیال رکھا جائے تو یومِ آزادی کے موقع پر ہرا یا سفید لباس پہننا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم:(رقم الحدیث:2128)
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ؛ قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا ".
الدّر المختار: (فصل فی اللبس، 358/6،ط: سعید)
(ﻭﻛﺮﻩ ﻟﺒﺲ اﻟﻤﻌﺼﻔﺮ ﻭاﻟﻤﺰﻋﻔﺮ اﻷﺣﻤﺮ ﻭاﻷﺻﻔﺮ ﻟﻠﺮﺟﺎﻝ) ﻣﻔﺎﺩﻩ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﻜﺮﻩ ﻟﻠﻨﺴﺎء (ﻭﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﺴﺎﺋﺮ اﻷﻟﻮاﻥ) ﻭﻓﻲ اﻟﻤﺠﺘﺒﻰ ﻭاﻟﻘﻬﺴﺘﺎﻧﻲ ﻭﺷﺮﺡ اﻟﻨﻘﺎﻳﺔ ﻷﺑﻲ اﻟﻤﻜﺎﺭﻡ: ﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﻟﺒﺲ اﻟﺜﻮﺏ اﻷﺣﻤﺮ اﻩ.
ﻭﻣﻔﺎﺩﻩ ﺃﻥ اﻟﻜﺮاﻫﺔ ﺗﻨﺰﻳﻬﻴﺔ ﻟﻜﻦ ﺻﺮﺡ ﻓﻲ اﻟﺘﺤﻔﺔ ﺑﺎﻟﺤﺮﻣﺔ ﻓﺄﻓﺎﺩ ﺃﻧﻬﺎ ﺗﺤﺮﻳﻤﻴﺔ ﻭﻫﻲ اﻟﻤﺤﻤﻞ ﻋﻨﺪ اﻹﻃﻼﻕ ﻗﺎﻟﻪ اﻟﻤﺼﻨﻒ. ﻗﻠﺖ: ﻭﻟﻠﺸﺮﻧﺒﻼﻟﻲ ﻓﻴﻪ ﺭﺳﺎﻟﺔ ﻧﻘﻞ ﻓﻴﻬﺎ ﺛﻤﺎﻧﻴﺔ ﺃﻗﻮاﻝ ﻣﻨﻬﺎ: ﺃﻧﻪ ﻣﺴﺘﺤﺐ.
آپ کے مسائل اور ان کا حل: ( لباس ،369/8،ط: لدھیانوی)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی