resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ٹراؤزر (Trouser) پہننے کا حکم (31171-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا ٹراؤزر (مراد وہ ٹراؤزر ہے جو شلوار کے جیسا ہی ہوتا ہے بس ٹیڑھی کٹنگ کے بجائے سیدھی کٹنگ اور سیدھی سلائی لگائی جاتی ہے) پہننا غلط ہے؟

جواب: واضح رہے کہ ٹراؤزر (Trouser) اگر اتنا چست ہو، جس سے اعضائے مستورہ ظاہر ہوتے ہوں تو اس کو پہننے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، البتہ ڈھیلا ڈھالا اور ٹخنے کھلے رکھنے کا اہتمام کیا جائے تو پہننے کی گنجائش ہے، پھر بھی چونکہ یہ صلحاء اور متقیوں کا لباس نہیں ہے، لہذا اگر کوئی عذر اور مجبوری نہ ہو تو ایسا لباس پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (کتاب اللباس، رقم الحدیث: 5787، 861/2، ط: دار الفکر)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیة: (136/6)
لا یجوز لبس الرقیق من الثیاب إذا کان یشف عن العورۃ فیعلم لون الجلد من بیاض أو حمرۃ، سواء في ذٰلک الرجل والمرأۃ ولو في بیتہا … وہو بالإضافۃ إلیٰ ذٰلک مخل بالمروء ۃ ولمخالفتہ لزي السلف … أما ما کان رقیقًا یسترر العورۃ؛ ولکنہ یصف حَجمَہا حتی یری شکل العضو فإنہ مکروہ، لقول جریر بن عبد اللّٰہ: إن الرجل لیلبس وہو عار یعني الثیاب الرقاق۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things