resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھنے کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا مشکل ہو تو باقی نماز مکمل کرنے کی مختلف صورتیں (32209-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک ضعیف عورت ہیں جو نماز کو کھڑے ہو کر شروع تو کر لیتی ہیں لیکن گھٹنوں کی وجہ سے بار بار اٹھنا اور بیٹھنا ان کے لیے شدید تکلیف کا باعث ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ وہ چارپائی پہ بیٹھ کے سامنے سجدے کی جگہ پہ کوئی سخت چیز لکڑی کا تختہ وغیرہ رکھ کر نماز پڑھیں تو کیا نماز ہو جائے گی؟ ورنہ اور کوئی صورت ہو تو وہ بتا دیں۔

جواب: گھٹنوں میں تکلیف کی وجہ سے اگر کوئی خاتون پہلی رکعت کھڑے ہوکر پڑھنے کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑی نہ ہوسکتی ہو تو اس خاتون کو چاہیے کہ باقی نماز زمین پر بیٹھ کر رکوع اور زمین پر سجدہ کے ساتھ ادا کرے، لیکن اگر زمین پر بیٹھنا تکلیف کا باعث ہو یا زمین پر بیٹھنے کے بعد بھی زمین پر سجدہ کرنے سے قاصر ہو تو اس صورت میں خاتون باقی نماز اشارے سے ادا کرے گی۔
اشارے سے نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ زمین، چارپائی یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، رکوع اور سجدے اشارے سے ادا کرے، سجدے کے اشارے میں جھکاؤ رکوع کی بنسبت زیادہ رکھے۔ اشارے سے نماز پڑھتے وقت سجدہ کے لیے فقط اشارہ کافی ہوتا ہے، کوئی سخت چیز سامنے رکھ کر اس پر سجدہ کرنا ضروری نہیں ہوتا، البتہ اگر نشست گاہ کے برابر یا اس سے صرف ایک بالشت اونچی کوئی تختی وغیرہ رکھ کر سجدے کے اشارے میں اس پر ماتھا ٹیکا جائے تو ہیئتِ سجدہ کے قریب ہونے کی بنا پر اسے بہتر صورت کہا جاسکتا ہے، لیکن اس تختی پر سجدہ کرنے کو حقیقی سجدہ نہیں کہا جائے گا، بلکہ یہ اشارہ ہی کے حکم میں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (95/2، ط: سعيد)
(من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر به يفتى(قبلها أو فيها) أي الفريضة (أو) حكمي بأن (خاف زيادته أو بطء برئه بقيامه أو دوران رأسه أو وجد لقيامه ألما شديدا) أو كان لو صلى قائما سلس بوله أو تعذر عليه الصوم كما مر (صلى قاعدا) ولو مستندا إلى وسادة أو إنسان فإنه يلزمه ذلك على المختار (كيف شاء) على المذهب لأن المرض أسقط عنه الأركان فالهيئات أولى….(بركوع وسجود وإن قدر على بعض القيام)… (وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ)بالهمز (قاعدا) وهو أفضل من الإيماء قائما لقربه من الأرض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما

رد المحتار: (501/1، ط: ایچ ایم سعید)
(وأن يجد حجم الأرض) تفسيره أن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ من ذلك، فصح على طنفسة وحصير وحنطة وشعير وسرير وعجلة وإن كانت على الأرض لا على ظهر حيوان كبساط مشدود بين أشجار، ولا على أرز أو ذرة إلا في جوالق أو ثلج إن لم يلبده وكان يغيب فيه وجهه ولا يجد حجمه، أو حشيش إلا إن وجد حجمه، *ومن هنا يعلم الجواز على الطراحة القطن، فإن وجد الحجم جاز وإلا فلا بحر۔

کذا في تبویب فتاوی دار العلوم كراتشي: (رقم الفتوى: 1508/41)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)