سوال:
مفتی صاحب! رہنمائی فرمائیے گا کہ مغرب کی اذان کے بعد دو منٹ یا ایک منٹ کا وقفہ شرعی لحاظ سے درست ہے یا نہیں؟
جواب: مغرب کی اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ کے حکم میں قدرے تفصیل ہے، سہولت کے لیے اس کو شق وار بیان کیا جاتا ہے:
1) اذانِ مغرب کے فوراً بعد بغیر کسی وقفہ کے اقامت کہنا مکروہ ہے۔
2) اذانِ مغرب اور اقامت کے درمیان تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت کے بقدر وقفہ ہونا چاہیے۔
3) اذانِ مغرب اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ کرنا جس میں دو رکعت نفل نماز پڑھی جاسکے مکروہ تنزیہی (خلاف اولیٰ) ہے، اس کی مقدار فقہاء نے ڈھائی سے تین منٹ بیان کی ہے، یعنی اذانِ مغرب اور اقامت کے درمیان دو منٹ سے زیادہ وقفہ کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔
4) اذانِ مغرب اور اقامت کے درمیان بلا عذر اتنا وقفہ کرنا کہ اندھیرے کی وجہ سے ستارے چمکنے لگے اور واضح ہوجائیں مکروہ تحریمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث:418، ط: دار الرسالة العالمیة)
عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ فَقَالَ لَهُ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ فَقَالَ شُغِلْنَا قَالَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ قَالَ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ۔
الدرالمختار: (390/1، ط: دار الفکر)
فيسكت قائما قدر ثلاث آيات قصار، ويكره الوصل إجماعا۔
رد المحتار: (390/1، ط: دار الفکر)
(قوله: فيسكت قائما) هذا عنده، وعندهما يفصل بجلسة كجلسة الخطيب، والخلاف في الأفضلية، فلو جلس لا يكره عنده، ويستحب التحول للإقامة إلى غير موضع الأذان، وهو متفق عليه، وتمامه في البحر
و فیه ایضاً: (369/1، ط: دار الفکر)
(قوله: يكره تنزيها) أفاد أن المراد بالتعجيل أن لا يفصل بين الأذان والإقامة بغير جلسة أو سكتة على الخلاف. وأن ما في القنية من استثناء التأخير القليل محمول على ما دون الركعتين، وأن الزائد على القليل إلى اشتباك النجوم مكروه تنزيها، وما بعده تحريما إلا بعذر.
الھندیة: (57/1، ط: رشیدیة)
واختلفوا فی مقدار الفصل فعند أبی حنیفة رحمه اللّٰہ: المستحب أن یفصل بینہما بسکتة یسکت قائماً ساعة ثم یقیم ومقدار السکتۃ قدر ما یتمکن فیه من قراء ۃ ثلٰث آیات قصار أو أٰیۃ طویلۃ، وعندہما یفصل بینہما بجلسۃ خفیفۃ مقدار الجلسۃ بین الخطبتین۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی