سوال:
اگر کوئی شخص نماز میں رکوع کرنا بھول جائے اور سلام پھیرنے کے بعد اسے یاد آئے کہ اس نے رکوع نہیں کیا اور کوئی منافی نماز عمل بھی نہیں کیا تو کیا ایسا شخص رکوع کی قضاء کر کے اگر سجدہ سہو کر لے تو اس کی نماز ہو جائے گی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں رکوع کرنا بھول جائے اور سلام پھیرنے کے بعد اُسے یاد آئے، بشرطیکہ اس نے کوئی ایسا عمل نہ کیا ہو جو نماز کے منافی ہو (جیسے: بات چیت کرنا، کھانا پینا، قبلہ سے سینہ پھیر لینا وغیرہ) تو ایسی صورت میں اسے چاہیے کہ فوراً کھڑے ہو کر رکوع کرے، پھر تشہد پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور معمول کے مطابق نماز مکمل کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدّر المختار:(واجبات الصلاۃ،463/1،ط: سعید)
ﺣﺘﻰ ﻟﻮ ﻧﺴﻲ ﺳﺠﺪﺓ ﻣﻦ اﻷﻭﻟﻰ ﻗﻀﺎﻫﺎ ﻭﻟﻮ ﺑﻌﺪ اﻟﺴﻼﻡ ﻗﺒﻞ اﻟﻜﻼﻡ ﻟﻜﻨﻪ ﻳﺘﺸﻬﺪ ﺛﻢ ﻳﺴﺠﺪ ﻟﻠﺴﻬﻮ ﺛﻢ ﻳﺘﺸﻬﺪ.
ردّ المحتار:(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، 1/ 449، ط: سعيد)
(قوله وترتيب القيام على الركوع إلخ) أي تقديمه عليه، حتى لو ركع ثم قام لم يعتبر ذلك الركوع، فإن ركع ثانيا صحت صلاته لوجود الترتيب المفروض ولزمه سجود السهو لتقديمه الركوع المفروض، وكذا تقديم الركوع على السجود؛ حتى لو سجد ثم ركع، فإن سجد ثانيا صحت لما قلنا.
وفيه أيضاً:(باب سجود السهو،91/2،ط: سعید)
(ﻗﻮﻟﻪ ﻟﺒﻄﻼﻥ اﻟﺘﺤﺮﻳﻤﺔ) ﺃﻱ ﺑﺎﻟﺘﺤﻮﻝ ﺃﻭ اﻟﺘﻜﻠﻢ، ﻭﻗﻴﻞ ﻻ ﻳﻘﻄﻊ ﺑﺎﻟﺘﺤﻮﻝ ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺘﻜﻠﻢ ﺃﻭ ﻳﺨﺮﺝ ﻣﻦ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺪﺭﺭ ﻋﻦ اﻟﻨﻬﺎﻳﺔ ﺇﻣﺪاﺩ.
فتاوی حقانیہ: (321/3، ناشر حقانیہ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی