resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: گیم میں ماحول (Atmosphere) بنانے کے لیے موسیقی استعمال کرنا (32415-No)

سوال: السلام علیکم! میں ایک ڈیولپر (Developer) ہوں اور تقریباً چار سال سے اپنی ایک گیم بنا رہا ہوں۔ یہ منصوبہ ایک بڑا کاروباری پروجیکٹ ہے، اور ان شاء اللہ اس کی برکت سے میں اپنے خواب پورے کر سکوں گا، جیسے کہ مسجدیں تعمیر کرنا، اپنے گھر والوں اور دوستوں کو عمرے پر بھیجنا۔ میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں، صدقہ دینا چاہتا ہوں، وغیرہ۔ اسی نیت سے میں یہ پروجیکٹ بنا رہا ہوں۔ ان شاء اللہ یہ گیم بہت نفع مند ثابت ہوگی۔
میں پچھلے تین سال سے دعا کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کام میں کامیابی عطا فرمائے، اور الحمدللہ! وہ میری دعاؤں کو قبول فرما رہے ہیں۔ سب کچھ بہترین طریقے سے ہو رہا ہے۔ اب اصل بات یہ ہے کہ اس گیم کے لیے موسیقی (Music) کی بہت ضرورت ہے، کیونکہ یہ ماحول اور احساس (Atmosphere) پیدا کرتی ہے، جو بہت ضروری ہے۔ اگر ماحول پیدا نہ ہو تو گیم ناکام بھی ہوسکتی ہے، کھلاڑی دلچسپی کھو دیتے ہیں، ریویوز خراب ہو جاتے ہیں، اور آخر میں گیم کی مقبولیت ختم ہو جاتی ہے۔ ساؤنڈ ڈیزائن اور موسیقی گیمز کے لیے بہت اہم سمجھے جاتے ہیں، جیسا کہ کامیاب ڈویلپرز کہتے ہیں۔
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ گیم میں جو موسیقی ہوگی، وہ بغیر الفاظ (Without words) کے ہوگی تاکہ کوئی غلط یا فحش مواد شامل نہ ہو۔ اس کا مقصد صرف احساس اور ماحول پیدا کرنا ہے، جو کہ پروجیکٹ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ اسلام میں موسیقی حرام ہے۔ لیکن میرے معاملے میں چند باتیں مختلف ہیں:
اس میں کوئی الفاظ یا گانے نہیں ہوں گے۔ اس کا استعمال تفریح کے لیے نہیں بلکہ پروجیکٹ کی کامیابی کے لیے ہوگا، جو ان شاء اللہ نیک مقاصد کے لیے استعمال ہوگا۔ میری نیت لوگوں کو موسیقی سنانے یا وقت ضائع کرنے کی نہیں ہے (جو کہ حرمت کی ایک وجہ ہے)، بلکہ صرف گیم کے اندر احساس پیدا کرنے کی ہے۔ یہ گیم حلال اور بامقصد ہوگی۔ میں گیم کی موسیقی کو الگ سے سوشل میڈیا، یوٹیوب یا اسپوٹیفائی پر شائع نہیں کروں گا تاکہ لوگ اسے وقت گزاری کے لیے نہ سنیں۔ موسیقی صرف گیم کھیلنے کے دوران یا کہانی کے مناظر میں ہوگی تاکہ جذبات کو ظاہر کیا جا سکے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح موسیقی کا استعمال گناہ سمجھا جائے گا؟ اللہ آپ سے راضی ہوں، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ اسلام میں موسیقی حرام ہے، اور اس کی حرمت قرآنِ مجید اور احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحتاً ثابت ہے، اس حکم کو منسوخ کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں ہے، لہذا اچھی نیت کرنے یا کسی بامقصد کام کےلئے استعمال کرنے سے موسیقی کا حکم تبدیل نہیں ہوگا بلکہ یہ بدستور حرام ہی رہے گی اور اس کا سننا گناہ شمار ہوگا۔ اس لیے آپ کو چاہئے کہ کسی بھی مقصد کے لیے موسیقی کے استعمال سے پرہیز کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (سورۃ لقمن، رقم الآیۃ: 6)
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌo

الدر المختار مع رد المحتار: (349/6، ط: دار الفکر)
صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - "استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر" أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي "أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه" وأشعار العرب لو فيها ذكر الفسق تكره اه أو لتغليظ الذنب كما في الاختيار أو للاستحلال كما في النهاية.
(قوله ينبت النفاق) أي العملي (قوله كضرب قصب) الذي رأيته في البزازية قضيب بالضاد المعجمة والمثناة بعدها (قوله فسق) أي خروج عن الطاعة ولا يخفى أن في الجلوس عليها استماعا لها والاستماع معصية فهما معصيتان.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things