resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نماز میں دانتوں کے درمیان کھانے کے ذرّات باقی رہ جائیں تو اس صورت میں نماز کا حکم (32427-No)

سوال: نماز میں دانتوں کے بیچ میں اگر کچھ کھانا رہ گیا ہو اور زبان سے اسے نکالا جائے اور وہ چنے کے دانے سے چھوٹا ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ اسے انگلی استعمال کر کے نکالنا چاہیے یا نگلنا بہتر ہے؟ اگر کوئی اسے منہ سے نکالنے سے پہلے یا نگلنے سے پہلے ایک یا دو مرتبہ چبائے تو کیا یہ عمل کثیر شمار ہوگا یا اس کی گنجائش ہے؟ اگر چبانا عمل کثیر ہو تو بھول کر یا عادت کے طور پر کرنے کی صورت میں کیا نماز فاسد ہوگی؟
جزاکم اللہ

جواب: واضح رہے کہ اگر دانتوں کے درمیان کوئی کھانے کا ذرّہ باقی رہ جائے اور وہ چنے کے دانے سے چھوٹا ہو تو نماز کے دوران زبان یا انگلی کے ذریعے اسے نکال لینا چاہیے، تاہم اگر نگل لیا تب بھی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
اسی طرح اگر وہ ذرّہ منہ سے نکالنے سے پہلے ایک یا دو مرتبہ چبایا جائے تو چونکہ یہ عملِ کثیر نہیں ہے، اس لیے اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، اگرچہ بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے۔
لیکن اگر یہ عمل بار بار کیا جائے تو یہ عملِ کثیر بن سکتا ہے، جس سے نماز کے فاسد ہونے کا قوی اندیشہ ہے، لہٰذا نماز کے دوران ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار:(کتاب الصلاۃ،625،624/1،ط: سعید)
(ﻭ) ﻳﻔﺴﺪﻫﺎ (ﻛﻞ ﻋﻤﻞ ﻛﺜﻴﺮ) ﻟﻴﺲ ﻣﻦ ﺃﻋﻤﺎﻟﻬﺎ ﻭﻻ ﻹﺻﻼﺣﻬﺎ، ﻭﻓﻴﻪ ﺃﻗﻮاﻝ ﺧﻤﺴﺔ
اﻟﺜﺎﻟﺚ اﻟﺤﺮﻛﺎﺕ اﻟﺜﻼﺙ اﻟﻤﺘﻮاﻟﻴﺔ ﻛﺜﻴﺮ ﻭﺇﻻ ﻓﻘﻠﻴﻞ.

المبسوط للسرخسي:(کتاب الصلاۃ،210/1،ط:دار الکتب العلمية)
ﻗﺎﻝ: (ﻭﺇﻥ ﺻﻠﻰ ﻭﻓﻲ ﻓﻤﻪ ﺷﻲء ﻳﻤﺴﻜﻪ ﺟﺎﺯﺕ ﺻﻼﺗﻪ) ﻭﻫﺬا ﺇﺫا ﻛﺎﻥ ﻓﻲ ﻓﻤﻪ ﺩﺭﻫﻢ ﺃﻭ ﺩﻳﻨﺎﺭ ﺃﻭ ﻟﺆﻟﺆﺓ ﻋﻠﻰ ﻭﺟﻪ ﻻ ﻳﻤﻨﻌﻪ ﻣﻦ اﻟﻘﺮاءﺓ، ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ ﻳﻤﻨﻌﻪ ﻣﻦ اﻟﻘﺮاءﺓ ﻻ ﺗﺠﻮﺯ ﺻﻼﺗﻪ؛ ﻷﻧﻪ ﺃﻛﻞ، ﻭﻛﺬﻟﻚ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻓﻲ ﻓﻤﻪ ﺳﻜﺮﺓ ﻻ ﺗﺠﻮﺯ ﺻﻼﺗﻪ؛ ﻷﻧﻪ ﺃﻛﻞ.

المحيط البرهاني:(الفصل الخامس عشر،396/1،ط:دار الکتب العلمية)
إن ‌حرك رجليه قليلاً لا تفسد صلاته، وإن فعل ذلك كثيراً تفسد صلاته، ولو أكل أو شرب عامداً أو ناسياً فسدت صلاته، لأن هذا ليس من أعمال الصلاة وهو كثير عمل اليد والفم والأسنان وفي الأصل إن كان بين أسنانه شيء فابتلعه لا تفسد صلاته؛ لأن ما بين أسنانه تبع لريقه، ولهذا لا يفسد به الصوم قالوا: وهذا إذا كان ما بين أسنانه قليلاً دون الحمصة ، لأنه يبقى بين الأسنان، فأما إذا كان أكثر من ذلك تفسد.

الدر المختار:(کتاب الصلاۃ،623/1،ط: سعید)
(ﻭﺃﻛﻠﻪ ﻭﺷﺮﺑﻪ ﻣﻄﻠﻘﺎ) ﻭﻟﻮ ﺳﻤﺴﻤﺔ ﻧﺎﺳﻴﺎ (ﺇﻻ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ ﺑﻴﻦ ﺃﺳﻨﺎﻧﻪ ﻣﺄﻛﻮﻝ) ﺩﻭﻥ اﻟﺤﻤﺼﺔ.

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح:(ﺑﺎﺏ ﻓﻴﻤﺎ ﻻ ﻳﻔﺴﺪ اﻟﺼﻼﺓ،341/1،ط: دار الکتب العلمية)
"ﻟﻮ ﻧﻈﺮ اﻟﻤﺼﻠﻲ ﺇﻟﻰ ﻣﻜﺘﻮﺏ ﻭﻓﻬﻤﻪ" ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ ﻗﺮﺁﻧﺎ ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻩ ﻗﺼﺪ اﻻﺳﺘﻔﻬﺎﻡ ﺃﻭ ﻻ ﺃﺳﺎء اﻷﺩﺏ ﻭﻟﻢ ﺗﻔﺴﺪ ﺻﻼﺗﻪ ﻟﻌﺪﻡ اﻟﻨﻄﻖ ﺑﺎﻟﻜﻼﻡ "ﺃﻭ ﺃﻛﻞ ﻣﺎ ﺑﻴﻦ ﺃﺳﻨﺎﻧﻪ ﻭﻛﺎﻥ ﺩﻭﻥ اﻟﺤﻤﺼﺔ ﺑﻼ ﻋﻤﻞ ﻛﺜﻴﺮ" ﻛﺮﻩ ﻭﻻ ﺗﻔﺴﺪ ﻟﻌﺴﺮ اﻻﺣﺘﺮاﺯ ﻋﻨﻪ ﻭﺇﺫا اﺑﺘﻠﻊ ﻣﺎ ﺫاﺏ ﻣﻦ ﺳﻜﺮ ﻓﻲ ﻓﻤﻪ ﻓﺴﺪﺕ ﺻﻼﺗﻪ ﻭﻟﻮ اﺑﺘﻠﻌﻪ ﻗﺒﻞ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻭﺟﺪ ﺣﻼﻭﺗﻪ ﻓﻴﻬﺎ ﻻ ﺗﻔﺴﺪ.

زبدۃ الفقہ:(کتاب الصلاۃ،ص:261،ط:زوار اکیڈمی)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)