سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ،
امام نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے، تو مقتدی بھی ہاتھ اٹھاتے ہیں اور دعا سراً ہوتی ہے، اس کو اجتماعی دعا کہا جائے گا یا اجتماعی دعا وہ ہے کہ امام جہرا دعا کرے اور مقتدی آمین کہے؟
جواب تسلی بخش عنایت فرمائیں،شکریہ۔
جواب: واضح رہے کہ فرض نماز کے بعد امام کے دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے پر مقتدی بھی ہاتھ اٹھالیں، جبکہ امام سرا دعا کر رہا ہو، تو یہ بظاھر اجتماعی دعا کی شکل ضرور ہے، مگر اس کو اجتماعی دعا نہیں کہیں گے، البتہ اگر امام ہاتھ اٹھا کر بلند آواز سے دعا کرے، اور مقتدی اس دعا پر آمین کہیں، تو اس دعا کو اجتماعی دعا کہا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعجم الكبير للطبرانی: (129/13)
حدثنا محمد بن أبي يحيى، قال: رأيت عبد الله بن الزبير ورأى رجلاً رافعاً يديه بدعوات قبل أن يفرغ من صلاته، فلما فرغ منها، قال: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يرفع يديه حتى يفرغ من صلاته»۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی