resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حیض کے دس دنوں میں نظر آنے والے خون کے دھبّوں (Spots) کا حکم

(33568-No)

سوال: کسی عورت کی حیض کی عادت تین دن ہے، لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ تیسرے دن یا چوتھے دن ایک نماز کے وقت جتنا انتظار کرنے کے بعد وہ پاک ہو جاتی ہیں، غسل کر کے دو تین نمازیں بھی پڑھ لیتی ہیں، پھر ایک قطرہ یا دھبہ لگ جاتا ہے اور پھر کچھ نہیں ہوتا، ایسی صورت میں کیا دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے اور جو نمازیں پڑھی گئیں ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ حیض کے دس دنوں میں نظر آنے والے دھبّے (Spots) بھی حیض ہی میں شمار ہوں گے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جس وقت تک کپڑا/ پیڈ بالکل سفید نہ دکھلائی دے، اس وقت تک حیض ہی كا حكم برقرار ہے، اس دوران اگر غسل کیا ہے تو وہ کافی نہیں ہے، خالص سفیدی دکھنے کے بعد دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

موطأ مالك: (1/ 65، رقم الحديث: 163، ط: مؤسسة الرسالة)
«‌‌(ما جاء في طهر الحائض) حدثنا أبو مصعب، قال: حدثنا مالك، عن علقمة بن أبي علقمة، عن أمه ، مولاة عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، أنها قالت: كان النساء يبعثن إلى عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم بالدرجة فيها الكرسف، فيها الصفرة فتقول: لا تعجلن حتى ترين ‌القصة ‌البيضاء، تريد بذلك الطهر من الحيض.»

الدر المختار: (1/ 288، ط: دار الفكر)
«(وما تراه) من ‌لون ‌ككدرة وتربية (في مدته) المعتادة (سوى بياض خالص) قيل هو شيء يشبه الخيط الأبيض، (ولو) المرئي (طهرا متخللا) بين الدمين (فيها حيض) ؛ لأن العبرة لأوله وآخره وعليه المتون فليحفظ»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues