عنوان: نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف منسوب تبرکات کی حقیقت اور ان کا حکم (3372-No)

سوال: السلام عليكم، مفتی صاحب ! سوشل میڈیا پر آپ صلى الله عليه وسلم کے موئے مبارک کی جو تصاویر آتی ہیں انکو لائک کرنا کیسا ہے، کیونکہ یہ بھی کوئی حتمی بات نہیں ہے کہ واقعی وہ آپ علیہ السلام ہی کے موئے مبارک ہیں، ایسی صورت میں سمجھ نہیں آتی کہ بندہ اس تصویر کو لائک کرکے گناہ گار ہوگا یا لائک نہ کر کے گناہ گار ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ کتب احادیث وسیرت کی روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے اپنے موئے مبارک تقسیم فرمائے تھے،
جیساکہ حدیث شریف سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے موئے مبارک صحابہٴ کرام کو تقسیم فرمائے تھے۔ ”فتاویٰ ابن تیمیہ“ میں ہے: فان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَلَقَ رأسَہ، واعطیٰ نصفَہ لأبی طلحةَ ونصفَہ قَسَّمَہ بینَ الناسِ. (فتاویٰ ابن تیمیہ: ١/ ٤٣)
ترجمہ:
نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک کے بال منڈوائے اور ان بالوں میں سے آدھے بال حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمائے اور باقی آدھے بال دیگر صحابہ کرام میں تقسیم فرمائے۔
چنانچہ حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے ان بالوں کو بحفاظت رکھا اور ان سے برکت حاصل کرتے رہے، پھر انہی سے وہ موئے مبارک بعد والوں میں منتقل ہوئے، ممکن ہے کہ اسی طرح سلسلہ در سلسلہ یہ موئے مبارک بعد والوں میں منتقل ہوتے آئے ہوں اور آج کے زمانے میں وہ کسی کے پاس موجود ہوں۔
لہذا موئے مبارک اگر کسی کے پاس ہو، تو اس میں تعجب کی بات نہیں ہے، تاہم اگر اس کی صحیح اور قابل اعتماد سند ہو اور مستند و معتبر ذرائع سے ان تک یہ موئے مبارک پہنچی ہوں، تو اس کی تعظیم کی جائے، (نیز موبائل میں لائک کرنا بھی احترام و تعظیم کے زمرے میں آتا ہے) اور اگر اس کی معتبر سند نہ ہو اور اس کے مصنوعی ہونے کا بھی یقین نہ ہو، تو خاموشی اختیار کی جائے، نہ اس کی تصدیق کی جائے اور نہ ہی اسے جھٹلایا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (45/1، ط: دار طوق النجاۃ)
عن ابن سيرين، قال: قلت لعبيدة «عندنا من شعر النبي صلى الله عليه وسلم أصبناه من قبل أنس أو من قبل أهل أنس» فقال: لأن تكون عندي شعرة منه أحب إلي من الدنيا وما فيها
حدثنا محمد بن عبد الرحيم، قال: أخبرنا سعيد بن سليمان، قال: حدثنا عباد، عن ابن عون، عن ابن سيرين، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «لما حلق رأسه كان أبو طلحة أول من أخذ من شعره»

الفتاوی الکبریٰ لابن تیمیۃ: (273/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
إن «النبي - صلى الله عليه وسلم - حلق رأسه وأعطى نصفه لأبي طلحة، ونصفه قسمه بين الناس»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 531 Jan 21, 2020
Nabi Akram Sallallahu Alaihi Wasallam ki taraf mansoof tabarkat ki haqeeqat aur un ka hukm (hukum), tabarrkat, tabarrukat, tabarrukaat, Tabarrukat e nabvi, The reality of the Tabarrukat attributed to the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and their ruling

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.