سوال:
مفتی صاحب ! اگر سلام پھیر کر ذکر میں مشغول ہوگئے اور یاد آیا کہ سجدہ سہو یا رکعت باقی ہے تو اس کو مکمل کر سکتے ہیں؟ اور سجدہ سہو دونوں صورتوں میں کفایت کر جائے گا؟
جواب: کسی شخص نے بھولے سے سلام پھیر دینے کے بعد نماز کے منافی کوئی کام نہ کیا ہو اور سینہ قبلہ سے نہ پھیرا ہو، بلکہ اسی حالت میں بیٹھا ہوا ہو تو اگر اس کے ذمہ سجدہ سہو باقی ہو تو اس سلام پھیرنے سے وہ نماز سے خارج نہیں ہوتا ہے، لہذا سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرکے التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، نماز ہو جائے گی۔
اسی طرح اگر بھول کر تیسری رکعت میں ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیردیا ، اورسلام پھیر کر نماز کے منافی کوئی عمل نہ کیا ہو اور نہ ہی اپنے سینے کو قبلہ رخ سے بھی پھیرا ہو تو یاد آنے پر فوراً کھڑے ہوکر نماز مکمل کرلے اور آخر میں سجدہ سہو کرلت تو نماز درست ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (82/2، ط: دار الفکر)
ولا سجود عليه إن سلم سهوا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفردا حینئذ بحر
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 472، ط: دار الکتب العلمیة)
ولا تعتبر مع سلام غير مستحق وهو ذكر فيسجد للسهو لبقاء حرمة الصلاة "ما لم يتحول عن القبلة أو يتكلم" لإبطالهما التحريمة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی