سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کیا موبائل پر گیمز کھیلنا یا فیس بک، واٹس ایپ اور ٹویٹر کا استعمال کرنا لایعنی کاموں میں شمار ہو گا؟
جواب: موبائل فون ایک ایسی ایجاد ہے، جس کی افادیت کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات بھی کافی زیادہ ہیں، اس کے استعمال کے جائز وناجائز ہونے کا مدار اس کے استعمال پر منحصر ہے۔
اگر موبائل فون پر گیم، فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ میں مشغول ہوکر کسی فرض و واجب کا ترک یا کسی حرام کا ارتکاب لازم آئے، تو یہ لھوالحدیث(ایسی اشیاء جو اللہ کی یاد سے غافل کردیں) میں داخل ہے، اس صورت میں اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا، البتہ اگر اس کے استعمال سے کسی فرض و واجب کا ترک یا کسی حرام کا ارتکاب تو لازم نہ آئے، لیکن بے فائدہ استعمال ہو، تو پھر اس صورت میں اس کا استعمال لایعنی ہونے کی وجہ سے مکروہ ہوگا کہ ایک بے فائدہ کام میں اپنی توانائی اور وقت کو ضائع کرنا ہوگا۔
اگر اس کا استعمال کسی صحیح و جائز دنیاوی مقصد کے لیے ہو، تو مباح جب کہ دینی مقصد کے لیے اس کا استعمال جائز، بلکہ مستحسن ہوگا۔
البتہ اتنی بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ موبائل فون کے نقصانات اس کی افادیت سے کہیں زیادہ ہیں، عام طور پر استعمال کرنے والے کا ناجائز چیزوں سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے، اس لیے استعمال کرنے والے کو چاہیے کہ استعمال کے وقت شرعی حدود کا لحاظ کرتے ہوئے مثبت استعمال کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (لقمان، الایة: 6)
ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ بغیر علم ویتخذھا ھزوا....الخ
و قوله تعالی: (المؤمنون، الایة: 1- 2- 3)
قد افلح المومنونo اللذین ھم فی صلاتھم خاشعونo واللذین ھم عن اللغو معرضونo
سنن الترمذی: (باب فیمن تکلم بکلمۃ یضحک بہا الناس، رقم الحدیث: 2317، 58/2، ط: دار السلام)
عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم “من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ”
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحظر و الاباحة، فصل فی اللبس، 360/6، ط: سعید)
کل ما أدی إلی ما لا یجوز لا یجوز۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی