سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اب میری عمر بانوے سال ہو گئی ہے، اب بیمار بھی رہتا ہوں اور بہت سے روزے بھی ذمہ میں لازم ہیں، تو براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان روزوں کا پیسوں یا اناج کے حساب سےکیا کفارہ ہو گا؟
جواب: واضح رہے اگر کوئی شخص عمر کی زیادتی کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو، تو ایسی حالت میں قضاء روزوں کا فدیہ دینا درست ہے۔
ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۃ الفطر کے برابر ہے، یعنی ہر روزے کے بدلے پونے دو کلو گندم یا اس کی موجودہ قیمت ہے، جو کسی مستحق زکوٰۃ شخص کو دیدی جائے۔
تاہم اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد روزہ رکھنے پر قدرت حاصل ہو گئی، تو ایسی صورت میں روزے قضاء کرنا ضروری ہوں گے اور ادا کیا گیا فدیہ نفلی صدقہ شمار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (427/2)
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوباً، ولو في أول الشهر وبلا تعدد فقير، كالفطرة لو موسراً.
(قوله: وبلا تعدد فقير) أي بخلاف نحو كفارة اليمين للنص فيها على التعدد، فلو أعطى هنا مسكيناً صاعاً عن يومين جاز، لكن في البحر عن القنية: أن عن أبي يوسف فيه روايتين، وعند أبي حنيفة لايجزيه كما في كفارة اليمين، وعن أبي يوسف: لو أعطى نصف صاع من بر عن يوم واحد لمساكين يجوز، قال الحسن: وبه نأخذ اه ومثله في القهستاني".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی