سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کوئی روزے کی حالت میں کسی مریض کو خون عطیہ کرے اور خون دینے کے بعد ڈاکٹر کے کہنے پر روزہ توڑ دے، تو کیا بعد میں اس شخص کو صرف قضاء روزہ رکھنا ہو گا یا کفارہ بھی دینا ہو گا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی مسلمان ماہر دیندار ڈاکٹر کسی مریض کو جان کے ضائع ہونے یا بیماری کے بڑھ جانے کے اندیشے کی وجہ سے روزہ توڑنے کا کہے، تو مریض کے لیے اس کی بات پر عمل کرنے کی گنجائش ہوگی، اور بعد میں صرف اس روزے کی قضا لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (207/1، ط: دار الفکر)
(ومنها المرض) المريض إذا خاف على نفسه التلف أو ذهاب عضو يفطر بالإجماع، وإن خاف زيادة العلة وامتدادها فكذلك عندنا، وعليه القضاء إذا أفطر كذا في المحيط. ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق كذا في فتح القدير. والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض هكذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی