سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! امام صاحب نے وتر کی نماز کی آخری رکعت میں سورت فاتحہ کی تلاوت کے بعد کوئی سورۃ ملائے بغیر تکبیر بھی کہہ دی اور ہاتھوں کو بھی کانوں تک بلند کیا، جب کہ مقتدیوں میں سے کسی نے بھی اپنے ہاتھ بلند نہیں کیے، پھر امام صاحب نے سجدہ سہو کیے بغیر سلام پھیر دیا، تو کیا نماز ہو گئی یا لوٹانی پڑے گی؟
جواب: واضح رہے کہ فرض کی پہلی دو رکعتوں اور وتر، سنن و نوافل کی تمام رکعات میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت یا چھوٹی تین آیتیں یا ایک بڑی آیت ملانا واجب ہے، صورت مسئولہ میں امام چونکہ وتر کی تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ضم سورت کرنا بھول گیا تھا، اس لئے اس صورت میں امام پر سجدہ سہو واجب تھا، اگر امام نے سجدہ سہو نہ کیا، تو نماز کے وقت کے اندر اندر اعادہ واجب ہوگا، وقت گزرجانے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقه علی مذاهب الأربعة: (259/1، ط: دار احیاء التراث العربي)
ضم سورة إلی الفاتحة في جمیع رکعات النفل والوتر والأولیین من الفرض ویکفي في أداء الواجب أقصر سورة أو ما یماثلها کثلاث آیات قصار أو آیة طویلة والآیات القصار الثلاث.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی