سوال:
مفتی صاحب ! موجودہ حالات میں ماسک پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
سنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو جب کہ وہ سردی میں چادر سے منہ ڈھانپ کر نماز پڑھ رہے تھے، ایسا کرنے سے منع فرمایا تھا۔
جواب: واضح رہے کہ عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کو کسی کپڑے یا ماسک وغیرہ سے ڈھانپ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے منہ ڈھانپ کر نماز پڑھی جائے تو بلا کراہت درست ہوگی۔
لہذا موجودہ حالات میں وائرس سے بچاؤ کے لیے مسلمان دین دار، ماہر اطباء کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے، اگر منہ پر ماسک لگا کر نماز پڑھی جائے تو نماز بلا کراہت درست ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (652/1)
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".
"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".
الأشباه و النظائر: (73/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"الضَّرُورَاتُ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ".
و فيه أيضًا: (72/1، ط: دار الكتب العلمية)
"أَنَّ الْأَمْرَ إذَا ضَاقَ اتَّسَعَ، وَإِذَا اتَّسَعَ ضَاقَ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی