سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور دروازے پر کوئی دستک دے اور گھر میں نمازی کے علاوہ کوئی دوسرا شخص ایسا نہ ہو کہ جو دروازہ کھول دے تو کیا اس صورت میں نماز توڑ کر دروازہ کھول سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ بغیر کسی ضرورت کے محض دروازے کی دستک سن کر نماز توڑنا درست نہیں ہے، البتہ اگر کوئی ایسی شدید ضرورت پیش آجائے، جس کے نقصان کی تلافی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں نماز توڑنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب الکلام علی اتخاذ المسجد، 651/1)
(لا) یکرہ (قتل حیۃاو عقرب) ان خاف الاذی....(مطلقا) ولو بعمل کثیر علی الاظھر لکن صحح الحلبی الفساد
قولہ لکن صحح الحلبی الفساد حیث قال تبعاً لابن الھمام فالحق فیما یظھرھوالفساد والامر بالقتل لایستلزم صحۃ الصلوٰۃ مع وجودہ کما في صلوٰۃ الخوف بل الأمر في مثلہ لإباحۃ مباشرتہ وإن کان مفسد اللصلوٰۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی