سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی مقتدی اگلی صفوں میں نماز کے لئے کھڑا ہو اور جماعت کے دوران ہی اس کا وضو ٹوٹ جائے، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا وہ اپنی جگہ بیٹھا ہے یا نمازیوں کے سامنے سے نکل کر پیچھے آئے، اور وضو کرکے دوبارہ نماز میں شامل ہو جائے؟
جواب: واضح رہے کہ دوران نماز اگر کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے، تو وہ ناک پر ہاتھ رکھ کر صف سے باہر نکل جائے، اور وضو کرکے دوبارہ جماعت میں شریک ہو جائے، البتہ اگر صف کو چیر کر نکلنے کی گنجائش نہ ہو، تو صف کے آگے نمازیوں کے سامنے سے گزر کر ایک طرف کو نکل جائے، اور وضو کرنے کے بعد بہتر طریقہ یہی ہے کہ نماز شروع سے ادا کرے، لیکن اگر کسی طرف نکلنا ممکن ہی نہ ہو، تو نماز توڑ کر وہیں اپنی جگہ پر بیٹھا رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجة: (باب ماجاء في البناء علی الصلاۃ، رقم الحدیث: 1221، ط: دار الفکر)
عن عائشۃ قالت: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من أصابہ قیئ، أورعاف، أو قلس أو مذي، فلینصرف فلیتوضأ، ثم لیبن علی صلاتہ وہو ذلک لایتکلم۔
الھدایۃ: (باب الإمام و الحدث في الصلاۃ، 128/1، ط: اشرفی)
ومن سبقہ الحدث في الصلاۃ انصرف وتوضأ وبنیٰ والاستئناف أفضل والمنفرد إن شاء أتم صلوتہ في منزلہ وإن شاء عاد إلی مکانہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی