سوال:
مفتی صاحب! آج کل یہ بات عام طور سے دیکھنے میں آتی ہے کہ کہ صبح صبح جب ٹیلی ویژن، ریڈیو غیرہ کی دکانیں کھلتی ہیں، تو سب سے پہلے دوکاندار حضرات اپنی دوکان پر کسی قاری کی آواز میں تلاوت لگاتے ہیں،اس کے بعد نعت اور قوالی کا نمبر آتا ہے، اور کہتے ہیں کہ اس طرح ہمارے کاروبار میں برکت ہوتی ہے، کیا یہ طریقہ کار درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی گناہ کے کام کا آغاز قرآن کی تلاوت سے کرنا گستاخی کے زمرے میں آتا ہے، اور گناہ کے کام کو قرآن کی تلاوت سے بابرکت بنانے کا تصور سراسر لغو اور بیکار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (کتاب الکراھیة، 316/5)
لا یقرأ جہراً عند المشتغلین بالأعمال ومن حرمۃ القرآن أن لا یقرأ في الأسواق وفي موضع اللغو۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی