عنوان: امتحان کے دنوں میں اساتذہ کا تحائف قبول کرنا (4788-No)

سوال: میں ایک یونیورسٹی میں پروفیسر ہوں، یہاں ایک رواج عام ہے کہ امتحان کے دنوں میں طلبہ اساتذہ کو تحائف دیتے ہیں، اور میں بھی کچھ تحفے لے لیتا ہوں، سوال یہ ہے کہ کیا اساتذہ کے لیے تحائف قبول کرنا درست ہے؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں خاص امتحان کے دنوں میں طلبہ کا اساتذہ کو تحائف دینا رشوت میں داخل ہے، لہذا ان تحائف کا دینا اور لینا جائز نہیں ہے، تاہم جو تحائف لیے جاچکے ہیں، انہیں طلبہ کو واپس کردیا جائے، اگر طلبہ واپس نہ لیں، تو یہ تحائف کسی محتاج کو ثواب کی نیت کیے بغیر صدقہ کردیے جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (372/5، ط: دار الفکر)

(قَوْلُهُ: وَيَرُدُّ هَدِيَّةً) الْأَصْلُ فِي ذَلِكَ وَمَا فِي الْبُخَارِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ «قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا لِي قَالَ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - هَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا»، قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: كَانَتْ الْهَدِيَّةُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - هَدِيَّةٌ وَالْيَوْمَ رِشْوَةٌ....وَتَعْلِيلُ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - دَلِيلٌ عَلَى تَحْرِيمِ الْهَدِيَّةِ الَّتِي سَبَبُهَا الْوِلَايَةُ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 507 Jul 08, 2020
emtihaan / imtehaan ke / key dinoo / days me / mey asaatza / usatza / teachers k tahaaif / tahaaef / gifts qubool / qabool karna, Accepting gifts by teachers on examination days

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.